0

پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر فل کورٹ سماعت، حکومت کی درخواستیں مسترد کرنیکی استدعا

 اسلام آباد: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم فل کورٹ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون پر تھوڑی دیر بعد سماعت کرے گا۔

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس انڈ پروسیجرایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کر دی۔ وفاقی حکومت نے موقف اپناتے ہوئے استدعا کی کہ پارلیمنٹ کے قانون کے خلاف درخواستیں نا قابل سماعت ہیں لہٰذا درخواستیں خارج کی جائیں۔

وفاقی حکومت نے تحریری جواب بھی سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا جس کے مطابق پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 191 کے نیچے قانون سازی کر سکتی ہے اور آرٹیکل 191 پارلیمنٹ کو قانون بنانے سے نہیں روکتا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی اور ایکٹ کے تحت کوئی اختیار سپریم کورٹ کا واپس نہیں لیا گیا، میرٹ پر بھی پارلیمنٹ قانون کے خلاف درخواستیں نا قابل سماعت ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 15رکنی فل کورٹ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔

سماعت سے قبل، چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت فل کورٹ میٹنگ ہوئی جس میں 4 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں زیر التوا مقدمات، ‏ترجیع بنیادوں پر سماعت والے کیسز، عدالتی کاروائی کی لائیو اسٹریمنگ اور ‏کیسز کی سماعتوں کو موثر بنانے کے لیے گائیڈ لائنز کا جائزہ لیا گیا۔

فل کورٹ اجلاس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی لائیو اسٹریمنگ کی اجازت دی گئی ہے جس کے لیے کمرہ نمبر ایک میں کیمرے لگا دیے گئے جبکہ سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت ایک کی گیلری میں کیمرے لگا دیے گئے ہیں۔

پی ٹی وی کے چار کیمروں کا رخ بینچ کی جانب ہے جبکہ پانچویں کیمرے کا رخ کمرہ عدالت میں بیٹھے حاضرین کی جانب ہے۔ کمرہ عدالت میں وکلاء کی بڑی تعداد موجود ہیں جبکہ کمرہ عدالت نمبر 1 کی تمام نشستیں بھر گئی ہیں۔

ملکی اور غیر ملکی میڈیا نمائندگان کی بھی بڑی تعداد سپریم کورٹ میں موجود ہیں۔

دوسری جانب، چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کا پروٹوکول اور گاڑی لینے سے انکار کر دیا۔ ذرائع کے مطابق نئے چیف جسٹس پاکستان کے لیے گھر سے سپریم کورٹ آتے ہوئے روٹ بھی نہیں لگایا گیا جبکہ چیف جسٹس کو عام ججز والی سیکیورٹی ہی دی گئی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 1800 سی سی والی عام گاڑی میں سپریم کورٹ پہنچے۔

سپریم کورٹ پہنچے تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیمبر کے باہر لگی تختی پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تحریر کیا گیا۔ چیمبر کے باہر لگی تختی پر چیف جسٹس پاکستان کے بجائے صرف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ لکھ دیا گیا، اس سے قبل ایسی روایت نہیں ملتی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں