سلام آباد: موبائل سمیں بلاک کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد میں رکاوٹ بننے کی کوشش کرنیوالوں کے خلاف حکومت نے قانونی کارروائی کا عندیہ دے دیا۔
ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کے ایف بی آر ہیڈکوارٹرز کے دورے کے موقع پر اجلاس میں کیا گیا جس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں ایف بی آر کے حکام نے وزیر خزانہ کو پانچ لاکھ سے زائد سمیں بلاک کرنے کی فیصلے سے متعلق بریفنگ دی، اس موقع پر فیصلے پر عملدرآمد میں پی ٹی اے کے عدم تعاون پر بھی بات ہوئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ فیصلے میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوششیں کرنیوالوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔
اجلاس میں وزیر خزانہ نے آرمی چیف کیساتھ ملاقات کا بھی ذکر کیا جوکہ نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کے فیصلے کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کسی شخص کی جانب سے سمیں بلاک کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔
ادھر چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر)حفیظ الرحمن میڈیا کو جاری ایک بیان میں سمیں بلاک کرنے کے اقدام اور ٹیلی کام آپریٹرز کی سرمایہ کاری کے تحفظ کے درمیان توازن پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا اولین مقصد ریگولیٹری فریم ورک اور متعلقہ قانونی شقوں کی پاسداری اور ٹیلی کام صارفین کے مفادات کا تحفظ ہے۔
ذرائع کے مطابق اگرچہ پانچ لاکھ افراد کے سم کارڈ بلاک کئے جا رہے ہیں، تاہم متاثرہ شخص کے نیا موبائل کنکشن حاصل پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ وزیرخزانہ کو بتایا گیا کہ ریٹرن فائل کرنیوالوں کی سمیں بحال کرنے کا میکانزم بھی تیار کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں وزیر خزانہ نے ریٹیلرز کی لازمی رجسٹریشن فوری شروع کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں 27کھرب روپے کے متنازعہ ریونیو کے مسئلے پر بھی بات ہوئی، اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ صرف ان کیسز کو فوری نمٹانے کیلئے اعلیٰ عدالتوں میں لے جایا جائیگا۔