سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ حارث صاحب اجازت ہو تو مخدوم علی خان سے ایک بات پوچھوں۔ کل ہم نے ترمیمی قانون میں ایک اور چیز دیکھی، ایم ایل اے کے تحت حاصل شواہد کی حیثیت ختم کر دی گئی، اب نیب کو خود وہاں سروسز لینا ہوں گی جو مہنگی پڑیں گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے کل کہا تھا کہ ایم ایل اے کے علاوہ بھی بیرون ملک سے جائیدادوں کی رپورٹ آئی ہے لیکن قانون میں تو اس ذریعے سے حاصل شواہد قابل قبول ہی
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف دائر چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ صدارتی معافی کی طرح نیب سے معافیاں دی جا رہی ہیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی خصوصی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔