0

پاکستان میں سوشل میڈیا پر پابندیاں قابل قبول نہیں، امریکا

واشنگٹن: پاکستان میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات، آئی ایم ایف سے مذاکرات اور سوشل میڈیا بندش سے متعلق سوالات پر امریکا کا ردعمل سامنے آگیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ امریکا کے 30 ارکان اسمبلی نے صدر جوبائیڈن کو اور آپ کی وزارت کو پاکستانی الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرانے تک نئی حکوت کو تسلیم نہ کرنے سے متعلق خط لکھا تھا۔

رجمان میتھیو ملر نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں الیکشن کافی مسابقتی تھے۔ لاکھوں اور کروڑوں لوگوں نے اپنا حقِ رائے دہی کو استعمال کیا جس کے نتیجے میں نئی حکومت بنی ہے اور ہم یقیناً اس حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا کا پاکستان میں حکومت سازی سے پہلے دھاندلی کی تحقیقات پر ردعمل آگیا 

میتھیو ملر نے مزید کہا کہ دوسری بات یہ کہ الیکشن میں بے قاعدگیوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے کئی حلقوں کے نتائج کو ٹریبونلز میں چیلنج کیا گیا ہے اور ہم ان بے ضابطگیوں کی مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں۔

ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان کے نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف نے حکام کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ 3 بلین ڈالر کا بیل آؤٹ پروگرام اگلے ماہ ختم ہونے والا ہے تو کیا امریکا ان مذاکرات میں پاکستان کی مدد کر رہا ہے یا مدد کرے گا؟

اس سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ابھی میں آپ کا سوال اپنے پاس محفوظ رکھتا ہوں اور اپ ڈیٹس حاصل کرنے کے بعد جواب دینے کی پوزیشن میں ہوں گا۔

اسی طرح ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان میں آزادیٔ اظہار پر پچھلے کئی ماہ سے حملہ ہو رہا ہے۔ حال ہی میں پاکستانی سینیٹ کے ایک رکن نے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد پیش کی تھی۔ کیا آپ اس پر کوئی تبصرہ کریں گے؟

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ امریکا دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کرتا ہے۔ سوشل میڈیا پر پابندیاں قابل قبول نہیں۔

میتھیو ملر نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی پاکستان میں انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کے جزوی یا مکمل حکومتی بندش کی مذمت کی ہے اور آئندہ بھی اظہار رائے کی آزادی کے احترام کی اہمیت پر زور دیتے رہیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں