تل ابیب: حماس کو ختم کرنے کے ہدف پر اسرائیل اور امریکا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا ہے جس کا اعتراف خود نیتن یاہو کے ایک مشیر نے برسرعام کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے سینیر مشیر مارک ریگیو نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ پر کئی معاملات میں اختلافات ہیں لیکن حماس کو جڑ سے ختم کرنے پر دونوں ہی متفق ہیں۔
غزہ جنگ کے اختتام کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ حماس کے خاتمے کے امریکا اور اسرائیل کے مشترکہ ہدف کے حصول تک جنگ جاری رہے گی جس میں کچھ وقت لگے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے مشیر نے حماس کے خاتمے کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم امریکا کی ہر تجویز پر غور کرتے ہیں اور کئی معاملات میں اختلاف بھی کرتے ہیں اور امریکا ان اختلافات کے باوجود ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کے مشیر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے وائٹ ہاؤس اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حکام سے ملاقات کی اور غزہ میں جنگ کے اگلے مرحلے پر بات چیت کی۔
قبل ازیں اسرائیلی آرمی چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی بھی حماس کے خلاف جنگ کے کئی ماہ تک جاری رہنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی جادوئی حل اور شارٹ کٹ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ 60 ہزار کے قریب زخمی ہیں۔