0

علی اعجاز کو مداحوں سے بچھڑے 5 برس بیت گئے

لاہور: فلم، ٹی وی اور اسٹیج کے معروف اداکار علی اعجاز کو اپنے مداحوں سے جدا ہوئے 5 برس گزر گئے، اپنے 50 سالہ کیریئر کے دوران جوان، بوڑھے، مختلف عمر اور لہجوں اور بولیوں والے کرداروں کو نہایت خوبی سے نبھا یا اوراپنے لاکھوں پرستاروں کے دلوں پر راج کیا۔

پوپلے منہ والا، توتلے شخص، نیم مخبوط الحواس بوڑھا اور خبطی انسان والے کرداروں میں انھیں بہت پسند کیا گیا۔h

معروف اداکارعلی اعجاز 1941 میں لاہور میں پیدا ہوئے، اپنے بچپن کے دوست معروف مزاحیہ اداکار منور ظریف کے ذریعے فنی دنیا میں قدم رکھا، 1960ءکی دہائی میں تھیٹر سے اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا۔

لاہور سے ٹی وی کی نشریات کا آغاز ہوا تو سلسلے وار کھیل ’لاکھوں میں تین‘ پیش کیا جانے لگا ، اس کھیل میں ان کے منفرد کردار نے انھیں ؒخاصی مقبولیت دی، ٹی وی پلے ’دبئی چلو‘ اور خواجہ اینڈ سنز میں بوڑھے کے کردارنے تو علی اعجاز کی شہرت کو چار چاند لگا دیئے۔

ٹی وی اور اسٹیج کے بعد علی اعجازفلم انڈسٹری میں آئے اور اپنی شاندار اور جاندار اداکاری کی وجہ سے فلم نگری میں بھی چھا گئے، اداکار خاور رفیع ننھا کے ساتھ ان کی جوڑی فلموں میں بہت مقبول ہوئی۔

ان کی مشہور فلموں میں انسانیت، لیلیٰ مجنوں، وحشی جٹ، چور مچائے شور، صاحب جی اورجوڑا قابل ذکر ہیں۔فنی خدمات کے اعتراف میں علی اعجاز کو حکومتِ پاکستان نے14 اگست1993 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا ۔

علی اعجاز 18 دسمبر2018ءکو حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے انتقال کر گئے لیکن وہ اپنے اچھوتے کرداروں کی وجہ سے آج بھی اپنے پرستاروں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں