عمان/دوحہ: سائنس دانوں نے ایک ایسا طریقہ کار وضع کیا ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے شمسی پاور اسٹیشن سے دگنی مقدار میں توانائی حاصل کی جاسکے گی۔
جرنل انرجی رپورٹس میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں سولر ٹاور پاور پلانٹ نامی ایک نظام کا خیال پیش کیا گیا ہے جو چمنی نما ٹاور پر مشتمل ہے اور اس کی بنیاد میں مکینکی ٹربائن نصب ہے۔
یہ نظام دو حصوں سے جُڑ کر بنا ہے جس میں ایک سولر اپ ڈرافٹ سسٹم ہے جبکہ دوسرا کُولنگ ڈاؤن ڈرافٹ اسٹرکچر ہے۔
ٹاور کے اندر موجود ہوا جب شمسی شعاعیں جذب ہونے کے بعد گرم ہوجاتی ہے تو ایک اپ ڈرافٹ بناتی ہے یعنی ہوا اوپر کی جانب جاتی ہے اور ٹربائن کو فعال کر دیتی ہے جس کے نتیجے میں بجلی بنتی ہے۔
تاہم، ہسپانوی انجینئروں کی جانب سے 1980 کی دہائی میں بنائے گئے اس ابتدائی ماڈل کو اپنایا نہیں گیا کیوں کہ اپنے سائز کی وجہ سے یہ بہت مہنگا تھا۔
اس ڈیزائن کے روایتی پاور پلانٹ سے بھی توانائی کی پیداوار محدود ہوتی ہے کیوں کہ یہ شمسی شعاعوں پر منحصر ہوتے ہیں اور صرف دن کے وقت میں فعال ہوتے ہیں۔
اب قطر اور اردن سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے بہتر اپ ڈرافٹ کے ساتھ ڈاؤن ڈرافٹ ٹیکنالوجی کو ملا کر بہتر نتائج حاصل کیے ہیں۔
(تصویر: الحسین ٹیکنیکل یونیورسٹی، اردن/ قطر یونیورسٹی، قطر)
ڈاؤن ڈرافٹ سسٹم (ٹھنڈی ہوا کا نیچے کی جانب آنا) میں ایک پمپ ٹاور کے بالائی حصے میں جہاں گرم ہوا جمع ہوتی ہے، پانی لے کر جاتا ہے اور ہوا کو ٹھنڈا کرتا ہے۔
ٹھنڈی ہوا باہر کی ہوا کی نسبت زیادہ وزنی ہونے کی وجہ سے ٹاورمیں لگے سلنڈر کے ذریعے نیچے آجاتی ہے اور بنیاد میں نصب ٹربائن تک پہنچ کر اس کو چلاتے ہوئے بجلی بناتی ہے۔
محققین کے مطابق اس نئی ٹُوئن ٹیکنالوجی سولر سسٹم (ٹی ٹی ایس ایس) میں ان دو ڈرافٹ (اپ ڈرافٹ اور ڈاؤن ڈرافٹ) نظاموں کو ملا کر دن کے وقت میں سورج کی روشنی سے گرم ہوئی ہوا سے رات میں بھی توانائی بنائی جاسکتی ہے۔
سسٹم کے ماڈل سے معلوم ہوا کہ یہ نظام سالانہ 7 لاکھ 52 ہزار 763 کلو واٹ آور بجلی یا پانچ ہفتوں تک تقریباً 753 گھروں کو فراہم کی جانے والی بجلی پیدا کر سکتا ہے۔