کارلز رُو: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یورپ میں چھتوں پر شمسی پینلز کا استعمال کرتے ہوئے 3 کروڑ سے زائد گھروں کی توانائی کی مانگ کو پورا کیا جاسکتا ہے۔
جرمنی کی کارلز رو اِنسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین کو تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ شمسی پینل اور بیٹریوں کا استعمال کرتے ہوئے یورپ کے 4 کروڑ 10 لاکھ تنہا گھروں کے 50 فی صد سے زائد 2020 تک توانائی کے اعتبار سے خود انحصار ہوسکتے تھے، جبکہ متوقع اعداد و شمار کے بعد 2050 تک یہ شرح 75 فی صد تک جاسکتی ہے۔
شمسی ٹیکنالوجی میں جدت کا مطلب ہے کہ گھروں کے لیے اس ٹیکنالوجی کو مزید سستا کر دے گا اور آئندہ دہائیوں میں بجلی کے گرڈ کی جھنجھٹ سے چھٹکارہ دلا دے گا۔
البتہ، محققین کے مطابق گرڈ کی بجلی سے مکمل طور پر چھٹکارہ حاصل کرنے کے بجائے گھروں میں رسائی برقرار رکھنا زیادہ معقول ہوگا تاکہ توانائی کی زیادہ پیداوار کی صورت میں دیگر صارفین کو بجلی دی جاسکے۔
تحقیق کے سربراہ محقق میکس کلینبراہم کے مطابق تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ 2050 تک بھی گرڈ سے چھٹکارہ معاشی اعتبار سے معقول انتخاب نہیں ہوگا۔ زیادہ گھروں کا گرڈ پر سے انحصار کا ختم ہونا زیادہ مؤثر نہیں ہوگا۔
یہ تحقیق سائنسی جرنل جول میں شائع ہوئی۔