جس میں مسجد العمری الکبیر شہید ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے کے رہائشی علاقوں اور مذہبی مقامات پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
مغربی کنارے کے علاقے نور الشمس کے ایک پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی گئی جس میں 12 افراد شہید ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
سرائیل نے مغربی کنارے میں ہی کئی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا جن پر حماس کے جانبازوں کی موجودگی کا شک تھا تاہم حملے کے وقت عماتیں خالی ہونے کے باعث جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسی طرح غزہ کے شمالی علاقے میں کی گئی بمباری میں ایک چرچ بھی تباہ ہوا جس میں 12 افراد لقمہ اجل بن گئے اور درجن سے زائد زخمی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اس پر ہی بس نہ کی بلکہ شمالی علاقے میں ہی ایک تاریخی مسجد العمری الکبیر پر بمباری کی جس میں مسجد مکمل طور پر منہدم ہوگئی۔
ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ نے حماس کی مدد کی تو اسرائیلی طیاروں نے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بھی بمباری کی۔
خیال رہے کہ غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 3 ہزار 900 سے زائد ہوگئی جب کہ زخمیوں کی تعداد 15
دوسری جانب حماس کے حملے میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد 1400 ہے اور 4 ہزار کے قریب زخمی ہیں۔
اسرائیلی دھمکیوں کے باعث شمالی غزہ سے انخلا کرنے والوں کی تعداد 6 لاکھ سے تجاوز کرگئی اور ان 6 لاکھ پناہ گزینوں کے لیے کوئی ٹھکانہ دستیاب نہیں۔
اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے لاکھوں افراد پانی، خوراک اور بجلی سے محروم ہیں۔ پیاس اور بھوک و افلاس نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
ہزار کے قریب پہنچ گئی۔