0

خاتون فٹبالر کو بوسہ دینے والے ہسپانوی فٹبال فیڈریشن کے سربراہ نے مستعفی ہونے سے انکار کردیا

حال ہی میں عالمی چیمپئن بننے والی اسپین کی فٹبال ٹیم کی کھلاڑیوں نے ساتھی کھلاڑی جینی ہرموسو  کو بوسہ دینے پر فیڈریشن کے صدر کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔

20 اگست بروز اتوار کو نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی مشترکہ میزبانی میں منعقدہ فیفا ویمن ورلڈکپ فائنل میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد اسپین نے انگلینڈ کو 0-1 سے شکست دے کر پہلی مرتبہ عالمی چیمپئن کا اعزاز اپنے نام کیا تھا۔

ورلڈکپ فائنل کی تقریب میں تقسیم انعامات کے دوران فیڈریشن کے صدر لوئس روبیالس سے جب ٹیم کی کھلاڑی جینی ہرموسو ملنے آئیں تو انہوں نے پہلے کھلاڑی کو گلے لگایا اور پھر بوسہ لے لیا جس پر شدید تنقیدکی جارہی ہے۔

اب صدر لوئس روبیلیز  نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ایک بے ساختہ بوسہ تھا جو باہمی جوش اور اتفاق سے کیا گیا تھا۔

تاہم  جینی ہرموسو کی جانب سے صدر کے اس بیان کی تردید کی گئی ہے، کھلاڑی نے کہا کہ انہوں نے کسی قسم کی رضامندی ظاہر نہیں کی تھی، جینی ہرموسو نے اس کا جواب سوشل میڈیا پوسٹ پر دیا اور کہا کہ میں یہ بات واضح کرنا چاہتی ہوں کہ میری دوران کھیل اس حوالے سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی تھی۔

جینی نے مزید کہا کہ صدر کے دعوے ‘صاف جھوٹے ہیں اور وہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایسے بیان دے رہے ہیں’۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں اس واقعے کی اطلاع دینے کی ضرورت محسوس کرتی ہوں کیونکہ مجھے یقین ہے کہ کسی بھی شخص کو، کسی بھی کام، کھیل یا سماجی ماحول میں اس قسم کے غیر متفقہ رویوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے، میں نے خود کو کمزور محسوس کیا اور جذباتی، جنس پرست کا شکار ہوئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس واقعے کے بعد 81 کھلاڑیوں نے تصدیق کی ہے کہ وہ اسپین کی خواتین ٹیم کے لیے اس وقت تک نہیں کھیلیں گے جب تک صدر لوئس روبیلیز کو ان کے عہدے سے ہٹا نہیں دیا جاتا جس پر بتایا جارہا ہے کہ صدر لوئس روبیلیز نے استعفیٰ دینے سے انکار کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہسپانوی حکومت نے 46 سالہ کو معطل کرنے کے لیے قانونی کارروائی شروع کردی جب کہ فیفا نے بھی کارروائی شروع کردی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں