اس اینجلس: سائنس دانوں نے کینسر کی ایک ایسی دوا کا تجربہ کیا ہے جو انسان کے صحت مند خلیوں کو نقصان پہنچائے بغیر کینسر کی تمام رسولیوں کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
AOH1996 نامی یہ نیا مالیکیول زیادہ تر کینسر میں موجود پروٹین کو ہدف بناتا ہے۔ یہ پروٹین رسولیوں کو بڑھنے اور جسم میں پھیلنے میں مدد دیتا ہے۔
اس دوا کو لیب میں 70 مختلف اقسام کے سرطان کے خلیوں پر آزمایا گیا اور تمام کینسر زدہ خلیون کے خلاف اس کی تاثیر دیکھی گئی۔ ان خلیوں میں چھاتی، پروسٹیٹ، دماغ، اوویرین، سرویکل، جِلد اور پھپھڑے کے سرطان کے خلیے شامل تھے۔
یہ دوا امریکا کے سب سے بڑے کینسر سینٹرز میں سے ایک لاس اینجلس میں قائم سٹی آف ہوپ ہاسپیٹل میں 20 برسوں تک کی جانے والی تحقیق کا نتیجہ ہے۔
جرنل سیل کیمیکل بائیولوجی میں شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ نئی دوا 70 سے زائد کینسر کے خلیوں کے علاہ کینسر سے پاک انسان کے عام خلیوں پر آزمائی گئی۔
اس مالیکیول نے کینسر زدہ خلیوں کے افزائشی چکر میں خلل ڈال کر، متاثر ڈی این اے کے حامل خلیوں کو تقسیم نہ ہونے دے کر اور متاثر ڈی این اے کی نقل بننے سے روک کر ان خلیوں کو چن چن کر ختم کیا۔
ان تمام عوامل نے مشترکہ طور پر کینسر زدہ خلیوں کو دورانِ عمل صحت مند خلیوں کو نقصان پہنچائے بغیر ختم کیا۔
یہ دوا ابھی مطبی آزمائش کے پہلے مرحلے میں ہے اور اس کو انسانوں پر آزمایا جا رہا ہے۔ خلیوں پر کیے گئے تجربے سے حاصل ہونے والے نتائج کا انسانی آزمائش میں سامنے آنا دوا کی کامیابی کےلیے بہت اہم ہے۔ اس دوا کا بنایا جانا اس لیے بھی اہم ہے کہ ماضی میں اس پروٹین کا دوا سے علاج نا ممکن سمجھا جاتا تھا۔