0

کراچی؛ گھر میں فائرنگ سے سابقہ آئی جی بلوچستان کا گن مین جاں بحق

کراچی: سہراب گوٹھ کے علاقے عثمانیہ سوسائٹی میں گھر میں فائرنگ سے سابقہ آئی جی بلوچستان میر زبیر کا گن میں جاں بحق ہوگیا ۔

مقتول سندھ پولیس سکیورٹی زون 2 کا اہل کار اور 5 بیٹیوں کا باپ تھا ، جسے پراسرار طور پر گھر میں ڈرائنگ روم کی کھڑی سے فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ مقتول اپنے بھائی کو دودھ کی دکان کھولنے کی مبارکباد دینے کے لیے 2 روز قبل اسلام آباد سے کراچی آیا تھا۔رجمان پولیس کے مطابق مقتول 40 سالہ محمد قاسم ولد مختیار حسین کی لاش ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی ، جو پولیس کانسٹیبل تھا اور سندھ پولیس سکیورٹی زون 2 میں تعینات تھا ۔مقتول کے بھائی محمد اعظم نے بتایا کہ محمد قاسم نے لواحقین میں ایک بیوہ اور 5 بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ مقتول 4 بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا جب کہ اس کے بیوی بچے پنجاب کے علاقے ضلع لوودھراں تحصیل دنیا پور ڈاکخانہ جھنڈیروا چک نمبر 2275-77/WB میں رہائش پذیر ہیں۔ مقتول سندھ پولیس کا سپاہی تھا تاہم گزشتہ کئی برس سے پولیس کے پی ایس پی افسر میر زبیر کے پاس بطور گن مین تعینات تھا ۔

میر زبیر کی آئی جی بلوچستان تعیناتی پر ان کے تمام گن مین جو سندھ پولیس کے اہلکار تھے، وہ ان کے ساتھ بلوچستان چلے گئے تھے ۔ میر زبیر ریٹائرمنٹ کے بعد اسلام آباد منتقل ہوگئے تھے جب کہ ان کے گن مین بھی ان کے ساتھ ہی اسلام آباد چلے گئے تھے اور وہیں پر ڈیوٹی انجام دے رہے تھے جب کہ تنخواہ سندھ پولیس انہیں دے رہی تھی ۔

مقتول محمد قاسم بھی ان دنوں اسلام آباد میں تھا ۔ محمد قاسم کے بھائیوں کا دودھ کا کاروبار ہے۔ چند روز قبل اس کے بھائی  محمد اعظم نے لاسی گوٹھ میں دودھ کی نئی دودھ کھولی تھی ۔ محمد اعظم نے بتایا کہ دکان کھولنے کی مبارک باد دینے وہ 2 روز قبل کراچی آیا تھا ۔

بھائی کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب قاسم ، زوار اور اس نے دکان ہی پر رات کا کھانا کھایا، جس کے بعد قاسم اور زوار قریب ہی واقع گھر چلے گئے جب کہ وہ دکان ہی پر سو گیا۔ کچھ ہی دیر بعد اسے اطلاع ملی کے اس کے بھائی زوار کو کسی نے گولی مار دی، وہ سمجھا کہ زوار سے ڈاکوؤں نے اس کی نئی موٹرسائیکل چھینتے ہوئے گولی مار دی ہے، تاہم وہ فوری طور پر بھاگ کر گھر پہنچا تو معلوم ہوا کہ قاسم کو گولی ماری گئی ہے، جو گھر کے ڈرائنگ روم میں خون میں لت پت پڑا ہوا تھا ۔

محمد اعظم نے بتایا کہ اس نے قاسم کی نبض چیک کی تو اسے احساس ہوگیا تھا کہ قاسم کا جسم ٹھنڈا پڑ گیا، تاہم عباسی شہید اسپتال پہنچ کر ڈاکٹروں نے تصدیق کر دی ۔ گھر والوں نے بتایا کہ واقعے کے وقت قاسم ڈرائنگ روم میں جب کہ اس کی بھابھی اور 2 بھائی دوسرے کمروں میں سو رہے تھے ۔

مقتول کی والدہ فائرنگ کی آواز سن کر جب ڈرائنگ روم میں پہنچیں تو انہوں نے دیکھا کہ محمد قاسم کے جسم سے خون بہہ رہا ہے،  جس پر انہوں نے شور کر کے دیگر گھر والوں کو اکھٹا کیا ۔

قاسم جس کمرے میں سویا ہوا تھا اس کی ایک کھڑکی باہر کی جانب مین روڈ پر کھلتی تھی ۔ واقعے کے وقت کھڑکی کھلی ہوئی تھی ۔ شبہہ ہے کہ ملزم نے اسی کھڑی سے فائرنگ کی ۔ مقتول قاسم کے عقب میں کمر کی جانب ایک گولی ماری گئی جو جان لیوا ثابت ہوئی ۔ پولیس نے جائے وقوع سے ایک خول برآمد کر لیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بہت جلد ملزمان کی گرفتاری عمل میں آجائے گی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں