اپنی غلطیوں اور حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ملک بالخصوص بلوچستان میں نئے حالات پیدا کئے جارہے ہیں
سیاسی کارکن اپنے خول سے باہر نکل کر قومی مفادات کو ترجیح دےکر قومی نظم و سیاسی اصولوں کا تعین کرکے آگئے بڑھیں
مستقبل میں اور بہت بڑے بحران آنے والے ہیں، بالادست طبقہ کا پیٹ پاکستان میں دل باہر ہے،سینئر سیاستدان کاخطاب
کوئٹہ ….بلوچستان نیوز…. سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بالادست طبقے نے عوام کی حاکمیت اعلیٰ کو کبھی تسلیم نہیں کیا ، اپنی غلطیوں اور حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ملک بالخصوص بلوچستان میں نئے حالات پیدا کئے جارہے ہیں،مستقبل میں اور بہت بڑے بحران آنے والے ہیں، بالادست طبقہ کا پیٹ پاکستان میں دل باہر ہے تاہم خود غرض طبقے سے سوال ضرور ہے کہ انہوںنے نے ان کا سہارا بن کر سماج کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا، سیاسی کارکن اپنے خول سے باہر نکل کر اجتمای قومی مفادات کو ترجیح دے کر قومی نظم و سیاسی اصولوں کا تعین کرکے آگئے بڑھیںیہ بات انہوںنے بدھ کی شب سراوان ہاﺅس میں طلباءوسیاسی کارکنوں اور بلوچستان پیس فورم کے رضاکاروں کی فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی، نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ بالادست طبقے نے عوام کی حاکمیت اعلیٰ کو کبھی تسلیم نہیں کیا ملک میں بڑھتی مہنگائی، بدامنی اور ناانصافیوں سے لوگوں میں بے چینی غم وغصہ پایا جاتا ہے اور اس میں مزید اضافہ ہورہا ہے سفید پوش طبقہ دو وقت کی روٹی کیلئے بھی پریشان ہے، انہوںنے کہاکہ تاریخ رہی ہے کہ ہمیشہ سے بالادست طبقہ نے اپنی غلطیوں اور حقیقی مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کیلئے مختلف واقعات تخلیق ، نفسیاتی پراکسیز ایجاد کیں کھبی دہشتگردی اورفرقہ واریت کے نام پر تو کھبی سیاسی جماعتوں کو آپس میں لڑا کر تو کھبی سماجی نفرتیں اور تنازعات پیدا کرکے مزید تقسیم کی طرف سماج کو دھکیلا ہے تاکہ لوگ اپنے حقوق اور مسائل کی طرف توجہ دینے کی بجائے اپنے اندر ایک خوف محسوس کریںاور سیاسی و سماجی مزاحمت کا راستہ چھوڑ دیں ، خدشہ ہے کہ ایک مرتبہ پھر اپنے غلط فیصلوں پر پردہ ڈالنے کیلئے ملک اور بالخصوص بلوچستان میں نئے حالات پیدا کئے جارہے ہیں اور ایسے لوگوں کو سامنے لایا جارہا ہے جو کبھی سماجی و قبائلی تنازعات کا موجب دہشت و خوف کا باعث بنیں گے انہوںنے کہاکہ تاریخ میں ہمیشہ ایسے حالات میں سیاسی جماعتوں اور قومی نظم نے اپنا کردار ادا کیا ہے تاہم کچھ لوگوں نے اپنے ذاتی مفاد کیلئے قومی نظم کو بھی تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے جس کے نتیجہ میں حالات مزید گھمبیر ہوتے دکھائی دے رہے ہیںاور وہ لوگ ان حالات کے ذمہ دار ہیں جنہوںنے اس سرزمین کو افراتفری کا شکار کرکے اس کی غربت میںاضافہ کیا ہے ،ایسے میں سیاسی کارکنوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے خول سے باہر نکل کر اجتمای قومی مفادات کو ترجیح دے کردرپیش بحرانوں سے نکلنے کیلئے قومی نظم و سیاسی اصولوں کا تعین کرکے آگئے بڑھیںنہیں تو مستقبل میں بہت بڑا بحران آنے والا ہے اور اس کے ذمہ دار وہ تمام لوگ ہوں گے جو قومی مفاد کو ترجیح دینے کی بجائے انفرادی ، گروہی مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے بالادست طبقہ کا پیٹ پاکستان میں ہے اور دل بیرون ملک ہے جوں ہی ان کو موقع ملتا ہے ملک کو لوٹ کر چلے جاتے ہیں مگر ان کے سہولت کار ملک میں رہ جاتے ہیں جن سے ایک نہ ایک دن لوگ ضرور پوچھیں گے،اس خود غرض طبقہ سے سوال ضرور ہے جنہوںنے ان کا سہارا بن کر سماج کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے،انہوںنے سیاسی کارکنوں، اہل قلم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان سہارا بننے والوں کے سامنے کھڑے ہوں ورنہ مخصوص زہنیت کے حامل یہ لوگ خود تو ملک سے باہر چلے جائیں گے اور عوام کو مزید بحرانوں دھکیل دیں گے۔
0