چائنا ڈیولپمنٹ بینک کا ایک ارب ڈالر قرض 29جون کو ادا کرنا تھا، زرمبادلہ3 ارب ڈالر سے کم رہ گیا
سلام آباد: پاکستان نے اس ماہ کے اندر اپنی ری فنانسنگ کو محفوظ بنانے کیلیے 1 ارب ڈالر کا چینی قرض پیشگی ادا کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بجٹ کے اعدادوشمار کے قابل عمل ہونے پر سوالات اٹھائے ہیں، خاص طور پر ایف بی آر کے نان ٹیکس ریونیو اور ٹیکس وصولی کے ہدف پر جبکہ سود کی ادائیگی کیلیے مختص7.3ٹریلین روپے پر بھی اعتراض تھا۔
یہ ادائیگی تمام دستیاب ذرائع سے زرمبادلہ بڑھانے کی حکومتی کوششوں کا حصہ ہے، انہی کوششوں میں وہ پیشکش بھی شامل ہے جو سمندر پار پاکستانیوں کو کی گئی ہے کہ اگر وہ ایک لاکھ ڈالر تک کی ترسیلات بھیجیں گے تو ان سے ذرائع آمدن کا نہیں پوچھا جائے گا۔اہم ملک کی ایکویٹی مارکیٹ اور کمپنیوں کے ریگولیٹر کے ایک ٰسینئر عہدیدار نے منگل کو خبردار کیا کہ اس ایمنسٹی سکیم نے منی لانڈرنگ کے خطرات کو بڑھا دیا ہے، یہ پیشرفت اس دن ہوئی جب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چینی سفارت خانے کے انچارج ڈی افیئرز سے ملاقات کی اور ان سے 1.3 ارب ڈالر کے تجارتی قرضوں کی ری فنانسنگ کو تیزی سے ٹریک کرنے کی درخواست کی،وزیر خزانہ نے چینی سفارت کار کو آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی بحالی کے کم ہوتے امکانات سے بھی آگاہ کیا۔ذرائع کے مطابق چینی حکام نے پہلے ہی پاکستان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ دونوں قرض ریفنڈ کر دیں گے تاہم اسلام آباد چاہتا ہے کہ قرض کی ادائیگی کے ساتھ ہی اسے فوری طور پر دوبارہ قرض دیا جائے۔ پاکستان دو ہفتوں سے بھی کم عرصے میں بینک آف چائنا کو 30 کروڑ ڈالر کے قرض کی ادائیگی کرنے والا ہے۔
وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک نے متعدد کوششوں کے باوجود اس خبر پر باضابطہ تبصرہ کرنے سے گریز کیا،دریں اثنا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بیرون ملک سے ترسیلات زر کی مد میں سالانہ ایک لاکھ ڈالر پاکستان بھیجنے کی منظوری دے دی.
کمیٹی نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی آمدن پر 2 لاکھ روپے ایڈوانس ٹیکس لگانے اور اوورسیز پاکستانیوں کیلیے غیرمنقولہ پراپرٹی کی خریداری پر دو فیصد ٹیکس چھوٹ کی بھی حمایت کر دی، البتہ50 کروڑ سے زائد آمدن پر سپر ٹیکس دس فیصد سے کم کرکے سات فیصد کرنے اور 40 کروڑ روپے سے زائد آمدن پر سپر ٹیکس کی شرح 8 سے کم کرکے 6 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے.
سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت اجلاس میں کمیٹی نے نان فائلرز اوورسیز کیلئے 50 ہزار روپے کی ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ٹیکس لگانے کی مخالفت کردی.
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس فارن ڈومیسٹک ورکرز یا ہیلپرز پر لاگو ہوگا،قانون کا مقصد معیشت کو دستاویزی شکل دینا ہے، یہ ٹیکس ایکٹیو ٹیکس پیئر لسٹ میں شامل نہ ہونے والوں سے لیا جائے گا، کمیٹی نے ٹرانزیکشن کی رقم کم کرکے 25 ہزار اور ایڈوانس ٹیکس ایک فیصد کرنے کی تجویز دیدی