لندن: انسانی گردے کا تفصیلی نقشہ یا اٹلس بنایا گیا ہے جسے سمجھ کر گردے کے امراض اور علاج کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔
اسے ’کڈنی ٹشو اٹلس‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں تندرست اور بیمار گردے کی تصاویر، ڈیٹا اور موازنہ ایک ساتھ کیا گیا ہے۔ کئی برس کی اس محنت سے خلوی، سالماتی اور ٹشو سطح تک گردے کی کیفیت کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔
پھر یہ بھی ممکن ہوگا یہ ڈاکٹر اور ماہرین گردے کے امراض کے مختلف درجے اور ان کے علاج میں مدد حاصل کرسکیں گے۔ اس پورے منصوبے کو کڈنی پریسیشن میڈیسن پروجیکٹ کا نام دیا گیا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ گردے کے بہت سارے امراض ہیں اور کچھ تو بہت ہی پیچیدہ ہیں، گردوں کے نمونے نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے پاس ماڈلوں کی کمی ہے، ان ماڈلوں کو دیکھ کر ہم نہ صرف امراض کو سمجھ سکتے ہیں بلکہ علاج معلوم کرسکتے ہیں، اس نقشے میں گردوں سے وابستہ 51 خلیات کے مکمل نقشے موجود ہیں اور ان میں سے 28 کسی نہ مرض یا منفی کیفیت کو ظاہر کرتے ہیں۔
اس کے لیے 45 صحت مند اور 48 بیمار گردوں کا مطالعہ کیا گیا ہے جن میں سے تندرست گردے تو عطیات میں مانگے گئے تھے پھر لاتعداد بایوپسیز کو جمع کرکے ان کا تفصیلی تھری ڈی نقشہ بنایا گیا ہے۔