چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ پاکستان سے کلاشنکوف کلچر کو ختم کرنا ہو گا، دنیا
سپریم کورٹ میں چوری کے الزام میں نامزد ملزم کاشف کی ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے جس کے گھر سے اسلحہ چوری ہوا پولیس نے اس سے لائسنس تک کا نہیں پوچھا، مالک خود اقرار کر رہا ہے 2 کلاشنکوف اور ایک پستول سمیت دیگر قیمتی چیزیں چوری ہوئیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا مجھے بھی آفر کی جاتی رہی کہ آپ کلاشنکوف کا لائسنس لیں، منشیات اور کلاشنکوف نے پاکستان کو تباہ کر دیا، اس طرح کالے شیشے لگاکر بڑی بڑی گاڑیوں میں کلاشنکوف لیکر دنیا میں کہیں کوئی نہیں گھومتا، پاکستان سے کلاشنکوف کلچر کو ختم کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا آپ کے پاس کلاشنکوف کہاں سے آئی؟ آئی جی ایسے کلاشنکوف کے کاغذ دے رہے ہیں تو کیوں ناں ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے؟
ان کا کہنا تھا سیکرٹری داخلہ کو لکھ دیتے ہیں تمام کلاشنکوف اور ان کے لائسنس واپس کریں، اسکول اور بازار جاؤ تو لوگ کلاشنکوف لیکر کھڑے نظر آتے ہیں، ڈرتے ہیں تو گھروں میں رہیں، باہر اس لیے نکلتے ہیں کہ لوگوں کو ڈرایا جائے اور اپنا اثر و رسوخ دکھا سکیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا اسلام آباد میں کلاشنکوف لیکر گھروں کے باہر گارڈ کھڑے ہیں، کالے شیشے کیساتھ لوگ کلاشنکوف لیکر جاتے ہیں، پولیس کی ان سے پوچھنے کی ہمت نہیں ہوتی، کیسے پتہ ہو گا کلاشنکوف والے دہشتگرد تھے یا کوئی اور تھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا بغیر لائسنس کا اسلحہ رکھنا جرم ہے اور پولیس نے انکوائری میں مالک سے پوچھا تک نہیں، سپریم کورٹ نے ملزم کاشف کی 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منطور کر لی اور ملک بھر میں ممنوعہ اسلحے کے لائسنس جاری سے متعلق حکام سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ، تمام سیکرٹریز محکمہ داخلہ، تمام آئی جیز، اٹارنی جنرل اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کوبھی نوٹس جاری کر دیا۔