0

سورج کی روشنی سے ہائیڈروجن بنانے والے نظام نے نیا ریکارڈ قائم کردیا

نیویارک: سائنسدانوں نے سورج کی روشنی سے براہِ راست ہائیڈروجن ایندھن بنانے والا ایک نظام بنایا ہے جس نے افادیت (ایفی شنسی) کے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں۔

رائس یونیورسٹی کے انجینیئروں نے اسے تیار کیا ہے جس کی تفصیلات ہفت روزہ جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہیں۔ یہ ایک طرح کا فوٹو الیکٹروکیمیکل سیل ہے جو ہیلائڈ پیروسکائٹ سیمی کنڈکٹر اور الیکٹروکیٹے لسٹ پرمشتمل ہے۔ اس سے کم خرچ ہائیڈروجن سیل بنانا ممکن ہے جو پائیدار طور پر دھوپ کو صاف ہائیڈروجن میں تبدیل کرتا ہے۔

جامعہ میں اداتیہ موہت کی تجربہ گاہ میں اسے تیار کیا گیا ہے۔ اس کا دل و دماغ زنگ سے محفوظ ایک رکاوٹی مادہ ہے جو سیمی کنڈکٹر کو پانی سے الگ کرتا ہے اور یوں الیکٹران کا بہاؤ ممکن ہوتا رہتا ہے۔ اس طرح شماریاتی طور پر سورج کی توانائی کے مقابلے میں لگ بھگ 21 فیصد ہائیڈروجن حاصل کیا گیا ہے۔

ماہرین چاہتے تھے کہ کسی طرح شمسی توانائی کو کیمیائی طور پر ہائیڈروجن سازی کے قابل بنایا جائے اور یہ عمل الیکٹروکیمیکل انداز میں پانی کو ہائیڈروجن میں تبدیل کرتا ہے۔ دھوپ پڑتے ہی یہ ہائیڈروجن بنانے لگتا ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ پانی ہائیڈروجن اور آکسیجن کا مجموعہ ہوتا ہے اور اس عمل میں ہائیڈروجن کے ساتھ آکسیجن بھی پیدا ہوتی ہے۔

رائس یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے مسلسل دو سال کی محنت سے یہ ایجاد کی ہے۔ اس سے قبل یہ عمل بہت وقت طلب اور مہنگا تھا۔ تاہم تجرباتی طور پر ہائیڈروجن کو بہت اچھی طرح حاصل کرنے کا نیا ریکارڈ بنایا گیا ہے۔ اگر اسے بڑے پیمانے پر رائج کیا جائے تو ہمیں کم خرچ اور آسان طریقے سے ہائیڈروجن ایندھن حاصل کرنے میں اہم کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں